Academics

[Academics][bleft]

Development

[Development][bleft]

Achievements

[Achievements][bsummary]

Administration

[Administration][bleft]

Culture

[Culture][bleft]

Events

[Events][bleft]

نذرِ علی گڑھ | اسرار الحق مجاز

 
نذرِ علی گڑھ | اسرار الحق مجاز
 
سرشارِ نگاہِ نرگس ہوں پابستۂ گیسوۓ سنبل ہوں
یہ میرا چمن ہے میرا چمن، میں اپنے چمن کا بلبل ہوں
ہر آن یہاں صہباۓ کہن اک ساغرِ نو میں ڈھلتی ہے
کلیوں سے حُسن ٹپکتا ہے پھولوں سے جوانی ابلتی ہے
___
جو طاقِ حرم میں روشن ہے وہ شمع یہاں بھی جلتی ہے
اس دشت کے گوشے گوشے سے اک جوۓ حیات ابلتی ہے
اسلام کے اس بت خانے میں اصنام بھی ہے اور آذر بھی
تہذیب کے اس میخانے میں شمشیر بھی ہے اور ساغر بھی
___
یاں حسن کی برق چمکتی ہے، یاں نور کی بارش ہوتی ہے
ہر آہ یہاں اک نغمہ ہے ہر اشک یہاں اک موتی ہے
ہر شام ہے شامِ مصر یہاں، ہر شب ہے شبِ شیراز یہاں
ہے سارے جہاں کا سوز یہاں اور سارے جہاں کا ساز یہاں
___
یہ دشتِ جنوں دیوانوں کا، یہ بزمِ وفا پروانوں کی
یہ شہر طرب رومانوں کا یہ خلدِ بریں ارمانوں کی
فطرت نے سکھائی ہے ہم کو افتاد یہاں، پرواز یہاں
گاۓ ہیں وفا کے گیت یہاں، چھیڑا ہے جنوں کا ساز یہاں
___
اس فرش سے ہم نے اُڑ اُڑ کر افلاک کے تارے توڑے ہیں
ناہید سے کی ہے سرگوشی، پروین سے رشتے جوڑے ہیں
اس بزم میں تیغیں کھینچی ہیں اس بزم میں ساغر توڑے ہیں
اس بزم میں آنکھ بچھائی ہے، اس بزم میں دل تک جوڑے ہیں
___
اس بزم میں نیزے پھینکے ہیں، اس بزم میں خنجر چومے ہیں
اس بزم میں گر کر تڑپے ہیں، اس بزم میں پی کر جھومے ہیں
آ آ کے ہزاروں بار یہاں خود آگ بھی ہم نے لگائی ہے
پھر سارے جہاں نے دیکھا ہے یہ آگ ہمیں نے بجھائی ہے
___
یاں ہم نے کمندیں ڈالی ہیں، یاں ہم نے شب خوں مارے ہیں
یاں ہم نے قبائیں نوچی ہیں، یاں ہم نے تاج اتارے ہیں
ہر آہ ہے خود تاثیر یہاں، ہر خواب ہے خود تعبیر یہاں
تدبیر کے پاۓ سنگیں پر جھک جاتی ہے تقدیر یہاں
___
ذرات کا بوسہ لینے کو سو بار جھکا آکاش یہاں
خود آنکھ سے ہم نے دیکھی ہے باطل کی شکستِ فاش یہاں
اس گلکدۂ پارینہ میں پھر آگ بھڑکنے والی ہے
پھر ابر گرجنے والے ہیں، پھر برق کڑکنے والی ہے
___
جو اَبر یہاں سے اُٹھے گا وہ سارے جہاں پر برسے گا
ہر جوۓ رواں پر برسے گا، ہر کوہ گراں پر برسےگا
ہر سرد و ثمن پر برسے گا، ہر دشت و دمن پر برسے گا
خود اپنے چمن پر برسے گا، غیروں کے چمن پر برسے گا
___
ہر شہر طرب پر گرجےگا، ہر قصرِ طرب پر کڑکے گا
یہ ابر ہمیشہ برسا ہے، یہ ابر ہمیشہ برسے گا
University Tarana (see video below) has been derived from this versatile poem of Majaz. Video Courtesy: Syed Ali Saeed  

No comments: